اسٹریٹ کرائمز پورے ملک کا بڑا مسئلہ بن چکے ہیں لیکن دوسری طرف بند کمروں میں بیٹھے غیر مسلح ڈاکو بھی شہریوں کو بڑی بڑی رقوم سے محروم کر رہے ہیں اور اسٹریٹ کرائم کے بعد سائبر کرائم پاکستانی معاشرے میں بڑی تیزی سے سرایت کر رہا ہے۔
سائبر کرمنلز کے ہاتھوں عام شہری نہیں بلکہ بڑے بااثر اور اپنے وقت کے پھنے خان بھی نشانہ بن رہے ہیں۔
ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے جنوبی کیپٹن عاصم قائم خانی کے مطابق کراچی سمیت ملک کے بڑے شہروں میں کسی بھی شخص کی بنیادی معلومات حاصل کرکے جرائم پیشہ افراد اسے فون کرکے اپنا تعلق کسی تھانے سے ظاہر کرتے ہیں، فون کال کرتے وقت پس منظر میں وائرلیس کی آواز بھی آ رہی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کال ریسیو کرنے والے شخص کے بھانجے، بھتیجے یا کسی اور قریبی عزیز کے گینگ ریپ جیسے کیسز میں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کا انکشاف کیا جاتا ہے، اس کال کو خفیہ رکھنے کا کہہ کر بھانجے بھتیجے کو چھوڑنے کے نام پر بینک اکاؤنٹ میں آن لائن، ایزی پیسہ یا جیز کیش میں من مرضی کی رقم وصول کرلی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نشانہ ٹھیک لگے یا لٹنے والا زیادہ ہی بیوقوف ہو تو ایس ایچ او یا گینگ ریپ کا شکار فرضی لڑکی کے والدین کو راضی کرنے کے نام پر بھی اس شہری سے مزید رقوم لے لی جاتی ہیں۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے دلچسپ واقعات بتائے کہ ایسے گروہ کے ہاتھوں ایک سابق کراچی پولیس چیف، سابق ڈپٹی کمشنر، بیوروکریٹس، میڈیا پرسنز، کئی ریٹائرڈ پولیس افسران، سیاست دان اور دیگر بااثر شخصیات بھی نشانہ بن چکی ہیں۔
کئی ایسے گروہ بھی سرگرم ہیں جو اپنے مطلوبہ ٹارگٹ کو فون کرکے اس کے بیٹے، بھانجے، بھتیجے کو اغوا کرنے کا ڈرامہ کرتے ہیں، پس منظر میں کسی لڑکے پر تشدد اور پاپا بچاؤ کی ریکارڈنگ سنائی جاتی ہے اور فرضی مغوی کو رہا کرنے کے نام پر آن لائن بھاری تاوان وصول کر لیا جاتا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے جعلی نمائندے بن کر وارداتیں کرنے والے گروہ بھی سرگرم ہیں، کسی بھی نمبر سے کسی بھی شخص کو ایس ایم ایس کرکے اس کا بینک اکاؤنٹ یا اے ٹی ایم کارڈ بلاک کیے جانے کی اطلاع دی جاتی ہے اور پھر میسج میں فراہم کردہ نمبر پر رابطہ کرنے کی صورت میں مذکورہ شخص سے اے ٹی ایم کارڈ کا پن کوڈ اور آن لائن اکاؤنٹ کے او پی ٹی حاصل کرکے شہری کو ان اکاؤنٹ میں موجود رقم سے محروم کردیا جاتا ہے۔
عاصم قائم خانی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے تحت انعام نکلنے کا لالچ دے کر بھی سادہ لوح شہریوں کو جہاں تک ممکن ہو زیادہ سے زیادہ رقوم سے محروم کردیا جاتا ہے، نجی کمپنی میں ملازم ایک شہری کو بینک آفیسر بن کر اکاؤنٹ سے بھاری رقم بھارت منتقل کرنے کی کوشش روکنے کا کہا گیا اور رقم کی ٹرانزیکشن فوری طور پر روکنے کیلئے اس شخص سے آن لائن اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجے گئے خفیہ کوڈ حاصل کر لیے گئے یوں اسے 6 لاکھ سے زائد کی رقم سے محروم کردیا گیا، آن لائن خرید و فروخت کی ویب سائٹ پر اشتہارات دے کر پرکشش چیزوں کی خریداری کیلئے پہنچے شہریوں کو بھی لوٹ لیا جاتا ہے۔
عاصم قائم خانی کے مطابق نجی ٹی وی کے گیم شو ’جیتو پاکستان‘ میں انعام نکلنے کا جھانسہ دے کر بھی شہریوں کو بینک اکاؤنٹ میں موجود رقوم سے محروم کیا جا رہا ہے۔
کراچی میں ایک ایسا گروہ بھی سرگرم ہوگیا ہے جو لوگوں کے گھر کی دہلیز پر پہنچ کر اپنا تعلق کسی بھی سرکاری ادارے سے ظاہر کرکے انہیں ایف آئی اے، کسٹمز انٹیلی جنس، سائبر کرائم یا کسی اور سرکاری دفتر کا جعلی نوٹس موصول کر آتے ہیں اور اپنا فون نمبر دے کر کہا جاتا ہے کہ کوئی بڑا مسئلہ ہو تو ان سے رجوع کر لیا جائے، ایسے ملزمان نوٹس دہندہ ان دفاتر کے آس پاس کھڑے مل جاتے ہیں اور ان سے بھاری رقوم اینٹھ لیتے ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر چوہدری اقبال کے مطابق ان کے پاس آئے دن اس طرح کی وارداتوں کی شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
0 Comments