سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کےخلاف درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے وکیل سے استفسارکیاکہ عوام نے عمران خان پر اعتماد کر کےانہیں اسمبلی بھیجا لیکن انہوں نے عوام کی مرضی کے بغیر اسمبلی کیوں اور کیسے چھوڑدی؟
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ نیب قانون کومضبوط کرنے کے بجائے ترامیم کرکے اسے غیر مؤثرکردیاگیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پارلیمان بھی آئین اور شریعت کے تابع ہوتی ہے، احتساب اسلام کا بنیادی اصول ہے۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ پلی بارگین سے متعلق قانون میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں، پلی بارگین ختم ہونے پر ملزم نیب ترمیم کا فائدہ اٹھا کر بری ہونے کے ساتھ پلی بار گین کی رقم واپس مانگ سکتا ہے۔
چیف جسٹس نےریمارکس دیے کہ اس طرح تو ریاست کو اربوں روپے کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا منتخب نمائندے حلقے میں کام نہ ہونے پر عدالت ہی آسکتے ہیں اسمبلی نہیں جاتے۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ عمران خان پر بھی عوام نے اعتماد کرکے اسمبلی بھیجا تھا، وہاں نیب ترامیم کامعاملہ اٹھاتے، عمران خان حلقے کے عوام کی مرضی کے بغیر اسمبلی کیسے اور کیوں چھوڑ آئے؟ نیب ترامیم پر تمام سوالات عمران خان اسمبلی میں بھی اٹھا سکتے تھے؟
اس پر عمران خان کے وکیل نےکہا کہ اسمبلی میں شور کرنے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی حکومت اکثریت سے قانون منظور کروا لیتی ہے۔
کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔
0 Comments