Ticker

6/recent/ticker-posts

امریکا نے ڈرون حملوں کی پالیسی میں تبدیلی کردی


 امریکا نے ڈرون حملوں کی پالیسی میں تبدیلی کردی۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے جنگ زدہ علاقوں سے باہر ڈرون حملوں کے استعمال کو صدارتی منظوری سے مشروط کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت کسی بھی مشتبہ عسکریت پسند کو جان لیوا کارروائی کی فہرست میں شامل کرنے سے پہلے صدر کی منظوری درکار ہوگی، اس کارروائی میں ڈرون حملہ، ریڈز آپریشن یعنی مسلح حملے بھی شامل ہیں۔

امریکا کی جانب سے ڈرون حملوں سے متعلق جمعہ کو جاری کی جانیوالی نئی ہدایات کا مقصد عام شہریوں کی زندگیوں کو محفوظ بنانا ہے اور یہ امریکا کی نئی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

ان ہدایات کے نتیجے میں امریکا کی ڈرون طیاروں کے استعمال کی پالیسی سابق صدر براک اوباما کے دور کی سطح پر واپس چلی گئی۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اس پالیسی کو تبدیل کرتے ہوئے نچلی سطح کے اہلکاروں کو بھی ڈرون کے ذریعے جان لیوا حملوں کا فیصلہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

صدر جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی افواج اور انٹیلی جنس اداروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں جنگ زدہ علاقوں سے باہر جان لیوا طاقت استعمال کرنے کیلئے صدر سے اجازت لینے کا پابند کیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا نے جمعرات کو شام میں داعش کے 3 سینئر کمانڈروں کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا تھا جبکہ شامی حکومت کے زیر انتظام علاقوں میں ایک زمینی کارروائی بھی کی گئی تھی۔

نئی پالیسی کے تحت اب شام کے متنازع علاقہ ہونے کے باعث یہاں کارروائی کیلئے صدر کی باضابطہ منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی تاہم افغانستان جہاں امریکی حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنایا گیا تھا، میں آئندہ کارروائی کیلئے امریکی صدر کی منظوری درکار ہوگی۔

Post a Comment

0 Comments