Ticker

6/recent/ticker-posts

پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان مزید روشن


 ایک رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرنیوالی ٹیم نے پاکستان سے متعلق مثبت رپورٹ پیش کی ہے، جس کے بعد پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان مزید روشن ہوگیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کے نمائندے یونس خان نے اپنے ذرائع کے حوالے سے معلوم کیا ہے کہ ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے وفد نے مثبت رپورٹ پیش کردی۔

پاکستان کے طرف سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کو روکنے کے حوالے سے بنائے گئے قوانین اور ان قوانین پر عملدرآمد کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے وفد نے جہاں اپنے اعتماد کا اظہار کیا، وہیں پاکستانی حکومت کو کچھ نکات پر مزید کام کا بھی کہا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف وفد کی جانب سے مجموعی طور پر پاکستانی حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے، اب قوی امید ہے کہ 21 اکتوبر کو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ’ایف اے ٹی ایف‘ یا فیٹف کا اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں 18 اکتوبر سے 21 اکتوبر تک جاری رہے گا، 21 اکتوبر کو شام کو ایف اے ٹی ایف کے صدر پریس کانفرنس میں مختلف ممالک کے گرے یا بلیک لسٹ میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے فیصلوں سے آگاہ کریں گے۔

اس سے قبل ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جون 2022ء میں برلن میں ہوا تھا، جس میں پاکستان کو آئندہ اجلاس تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

پاکستان کا گرے لسٹ سے نکلنے کا امکان روشن، کیوں؟

پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات اس لئے موجود ہیں کیونکہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریباً تمام اہداف پورے کر دیئے ہیں۔

حکومت پاکستان نے یورپی ممالک کے ساتھ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے پچھلے کچھ مہینوں میں سفارتکاری میں سنجیدگی دکھائی ہے، پاکستانی وزراء اور وزیر خارجہ نے گزشتہ کچھ مہینوں میں یورپ کے اہم ترین ممالک کے دورے کئے ہیں اور پاکستان کے اسٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی مؤقف کی حمایت کیلئے بہتر طور پر سفارتکاری نظر آئی۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ہم نے ایف اے ٹی ایف کے تناظر میں تمام تکنیکی تقاضوں پر مکمل عملدرآمد کیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ اس مرتبہ فیصلہ پاکستان کے حق میں آئے گا۔

گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کو کیا فائدہ اور نہ نکلنے سے کیا نقصان ہوگا؟

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا نام بار بار گرے لسٹ میں شامل کرنے سے معیشت کو سرمایہ کاری، برآمدات، کاروبار اور حکومتی اخراجات میں کمی کی مد میں اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی پابندیوں کے باعث پاکستان کی معیشت کو 80 ارب ڈالر سے زیادہ کا ممکنہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

پاکستان دنیا کے مالیاتی نظام کا ایک اہم حصہ ہے، یہ 100 سے 120 ارب ڈالر کی درآمدات اور برآمدات کا حامل ملک ہے، پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے سے ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔

گرے لسٹ میں رہنے والے ممالک کے ساتھ لین دین سے بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور سرمایہ کار ہچکچاتے ہیں، اگر پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آتا ہے تو پاکستان میں سرمایہ کاری کی کافی حوصلہ افزائی ہوگی۔

پاکستان گرے لسٹ میں کیسے اور کب آیا؟

منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کیلئے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو 40 سفارشات مرتب کی گئی ہیں، ان کے نفاذ کو انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ نامی ایک ذیلی تنظیم دیکھتی ہے۔

نومبر 2017ء میں انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ کا اجلاس ارجنٹائن میں ہوا، جس میں پاکستان سے متعلق ایک قرارداد پاس کی گئی، اس اجلاس میں پاکستان کی جانب سے لشکر طیبہ، جیش محمد اور جماعت الدعوۃ جیسی تنظیموں کو دی جانے والی مبینہ حمایت کی طرف توجہ دلائی گئی، اس کے بعد امریکا اور برطانیہ کی جانب سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی گئی، جس کے بعد فرانس اور جرمنی نے بھی اس کی حمایت کی تھی، اس طرح فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جون 2018ء میں گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔

گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کیا ہیں؟

ایف اے ٹی ایف خود کسی ملک پر پابندیاں عائد نہیں کرتا تاہم اس فورس کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنیوالے ملکوں پر اقتصادی پابندیاں عائد کرسکتے ہیں، اس فورس کی طرف سے مختلف ممالک کی نگرانی کیلئے لسٹوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جنہیں گرے لسٹ اور بلیک لسٹ کہا جاتا ہے۔

بلیک لسٹ میں ان ہائی رسک ممالک کو شامل کیا جاتا ہے، جہاں متعلقہ قوانین اور ضوابط میں سقم موجود ہوں، ان ممالک کے حوالے سے قوی امکان یہ ہوتا ہے کہ ٹاسک فورس کے رکن ممالک ان پر پابندیاں عائد کرسکتے ہیں۔

گرے لسٹ میں ان ممالک کو رکھا جاتا ہے، جن کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہوں اور وہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر ان قانونی خامیوں کو دور کرنے کا اعادہ کریں۔

شمالی کوریا اور ایران اس وقت اس فورس کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، جن پر اقتصادی پابندیاں عائد ہیں۔

گرے لسٹ میں ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس ملک کو بین الاقوامی قرضوں تک محدود رسائی حاصل ہوگی۔

ایف اے ٹی ایف ہے کیا؟

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے، جس کا قیام 1989ء میں جی ایٹ سمٹ کے دوران ترقی یافتہ ممالک کے ایماء پر پیرس میں عمل میں آیا تھا، اس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر منی لانڈرنگ کی روک تھام تھا، تاہم 2011ء میں اس کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا، اس کے اختیارات میں بین الاقوامی مالیاتی نظام کو دہشت گردی، کالے دھن کو سفید کرنے اور اس قسم کے دوسرے خطرات سے محفوظ رکھنے اور اس حوالے سے مناسب قانونی، انضباطی اور عملی اقدامات کرنا بھی شامل ہے۔

اس ادارے کے کُل 38 رکن ممالک ہیں، جن میں امریکا، برطانیہ، چین اور بھارت بھی شامل ہیں جبکہ پاکستان اس کا رکن نہیں، ادارے کا اجلاس ہر چار ماہ بعد، یعنی سال میں تین بار ہوتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments