خیبرپختونخوا میں میں بھتہ خوروں نے پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں ایک مرتبہ پھر مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے دولت مند افراد کو بھتے کے لیے کالز کی جارہی ہیں ۔بھتے کے حوالے سے کالز نے کاروباری افراد کو پریشان کررکھا ہے ۔
سابق صدر سرحد چیمبر آف کامرس حسنین خورشید کا کہنا ہے کہ تاجروں کو بھتہ خور کالز کرکے ان سے پیسوں کی ڈیمانڈ کرتے ہیں ۔ پولیس اور متعلقہ اداروں کو رپورٹ کرنے کے باوجود یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔پولیس نے بھی بھتہ خوری کے واقعات پر چپ سادھ رکھی ہے۔
پشاور میں رواں سال بھتہ خوری کے حوالے سے درجنوں مقدمات درج کیے گئے ۔پولیس کے مطابق 62 ملزمان کو گرفتار کیاگیا ہے۔
انسپکٹر جنرل خیبرپختونخوا پولیس کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افغانستان سے بھتے کی کالیں آتی ہیں ۔
موبائل فون نمبرز تبدیل کرنے کے باوجود ان کے دیگر فون نمبروں پر کالیں کی جاتی ہیں اور بھتہ نہ دینے پر ان کے گھروں کے باہر بارودی مواد کے دھماکے کرکے انہیں خوفزدہ کیا جاتا ہے ۔
0 Comments