Ticker

6/recent/ticker-posts

مہنگائی، بے روزگاری سے لاہور میں اسٹریٹ کرائم میں خوفناک اضافہ

LA NEWS HD

لاہور: خوفناک حد تک بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری نے لاہور سمیت میٹروپولٹین شہروں میں اسٹریٹ کرائم کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ کر دیا۔

سڑکوں پر چلنے والے شہری خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں، واردات کا شکار ہونے کے بعد پولیس سے وابستہ مایوسی اور مجرموں کے خلاف کچھ نہ ہونے کا مضبوط تاثر شہریوں کو پولیس رپورٹ کروانے سے روک دیتا ہے۔

دوسری جانب لاہور میں ڈولفن اسکواڈ آنے کے بعد اسٹریٹ کریمنلز میں پکڑے جانے کا خوف تو پیدا ہوا ہے لیکن لاہور جیسے بڑے شہر کیلئے مطلوبہ تعداد میں ڈولفن اسکواڈ میسر نہ ہونے سے جرائم میں نمایاں کمی نہیں آ سکی ہے۔

چھینے جانے والے موبائل فونز، زیورات کی بلیک مارکیٹ میں آسانی سے فروخت بھی مجرموں کا حوصلہ بڑھانے کا سبب ہے۔

گزشتہ چند سال کے دوران پنجاب بالخصوص میٹروپولٹین شہروں میں اسٹریٹ کرائم کی شرح خوفناک حد تک بلند ہوئی ہے کیونکہ مجرم کسی گھر ، دوکان یا دفتر میں گھس کر واردات کرنے کی بجائے راہ جاتے کسی شخص یا گاڑی کو روک کر موبائل فون، نقدی اور زیور لوٹنے کو زیادہ آسان اور اپنے لئے محفوظ سمجھتے ہیں ۔

پولیس حکام کے مطابق کچھ عرصہ قبل تک سٹریٹ کرائم کی زیادہ تر وارداتیں شام کے وقت تاریک سڑکوں پر ہوا کرتی تھیں لیکن اب دن دیہاڑے کی جانے والی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔

بنکوں بالخصوص اے ٹی ایم مشینوں کے نزدیک وارداتیں زیادہ ہو رہی ہیں، الیکٹرانکس، موبائل فونز، جیولری کی بڑی مارکیٹ کے گردونواح کی سڑکوں پر بھی زیادہ وارداتیں ہوتی ہیں۔ شام کے وقت دفاتر یا کاروباری مقامات سے گھر واپس آنے والوں کو اس وقت ان کے گھروں کی دہلیز پر لوٹ لیا جاتا ہے جب وہ اپنے گھر کا گیٹ کھلنے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔

شام کے وقت شادی ہالز سے نکلنے والی فیملیز بھی اسٹریٹ کریمنلز کا خصوصی ہدف ہوتی ہیں۔رش والی بڑی مارکیٹس سمیت رہائشی علاقوں میں سڑک پرپیدل چلتی خواتین سے پرس چھیننے کی وارداتیں بھی عام ہیں جبکہ راہ چلتے موبائل فون استعمال کرنے والے شہریوں کے ہاتھ سے فون چھین کر فرار ہونے کی وارداتوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ریٹائرڈ ایس ایس پی رانا شاہد نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کسی گھر یا دفتر میں داخل ہو کر واردات کرنے والے مجرموں کو مزاحمت کا خوف ہوتا ہے جبکہ باہر موجود کوئی شخص پولیس یا ہمسایوں کو اطلاع بھی کر سکتا ہے اسی لئے ماسوائے سخت گیر کریمنلز کے دیگر مجرم اسٹریٹ کرائم کو اپنے لئے زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں۔

موٹر سائیکل پر سوار اکیلا یا دو مجرم اپنے شکار کی تلاش میں گلی محلوں کی سڑکوں پر گھومتے ہیں اور جہاں موقع ملتا ہے واردات کر لیتے ہیں ،ناجائز اسلحہ کا حصول انتہائی آسان ہے ،اسٹریٹ کرائم کرنے والوں کا پسندیدہ ہتھیار ”پسٹل“ ہے کیونکہ اسے لباس میں چھپانا آسان ہوتا ہے ،وارداتوں میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی چوری شدہ یا چھینی ہوئی ہوتی ہے۔

پنجاب سیف سٹی پراجیکٹ ابھی اپنی افادیت مکمل ثابت نہیں کر سکا کیونکہ 90 فیصد سے زیادہ موٹر سائیکلز پر کمپیوٹرائزڈ نمبر پلیٹس نصب نہیں ہوتیں جن کی مدد سے انہیں ٹریس کیا جا سکے۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر حنان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرائم میں اضافہ کی سب سے بڑی وجہ تو مہنگائی اور بے روزگاری ہے، اس وقت جو خوفناک مہنگائی موجود ہے وہ سفید پوش طبقے کیلئے بھی ناقابل برداشت ہو چکی ہے تو ایسے میں غریب طبقہ تو بالکل ہی پس گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ غریب طبقہ کے نوجوان اپنی گھریلو ضروریات اور اپنی نجی عیاشی کیلئے اسٹریٹ کرائم کرتے ہیں، چند دوست ملکر دن میں ایک یا دو وارداتوں میں نقدی اور فون چھین کر اپنا گزارہ کرنا آسان سمجھنے لگے ہیں ۔

معاشرے میں ”نمودونمائش“ کا بڑھتا ہوا رحجان پورا کرنے کیلئے مالی وسائل حاصل کرنے کی خاطر بھی جرم کیا جاتا ہے، اسٹریٹ کرائم کی95 فیصد وارداتوں میں زیادہ تر ناخواندہ یا کم تعلیم یافتہ نوجوانوں کی اکثریت شامل ہوتی ہے لیکن چند ایک ایسے ملزمان بھی پکڑے جا چکے ہیں جو تعلیم یافتہ ہیں اور صرف فلموں سے متاثر ہو کر یا دوستوں پر رعب جمانے کیلئے وارداتیں کرتے تھے۔

’’ اسٹریٹ کرائم کا شکار شہری خواجہ ضیاء الرحمن نے بتایا کہ ایک دن وہ اپنے دوست کے گھر جانے کیلئے ایک دوکان سے پھل خرید رہے تھے اور ان کا قیمتی موبائل فون ان کے ہاتھ میں تھا کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار نوجوان ان کے نزدیک آن کھڑا ہوا اور چند منٹ بعد میرے ہاتھ سے فون چھین کر فرار ہو گیا، میں نے مقامی پولیس کو اطلاع دی لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا حالانکہ فون آن ہے۔

اسٹریٹ کرائم کی واردات کا شکار ہونے والی ایک خاتون ناہید خالد نے کہا کہ وہ اپنے گھر سے سبزی لینے کیلئے نکلی ہی تھی کہ موٹر سائیکل پر سوار دو لڑکے میرے ہاتھ سے پرس چھین کر لے گئے۔ شہریوں نے کہا کہ سٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو پانے کیلئے ڈولفن فورس کی تعداد بڑھانا ہوگی۔


Post a Comment

0 Comments