Ticker

6/recent/ticker-posts

پاکستان میں سائبر سیکیورٹی اس قابل نہیں ہے جو ہماری اسٹریٹجک پلاننگ سے مطابقت رکھتی ہو۔


 لاہور: انفارمیشن ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ اورسائبر ماہرین کا کہنا ہے پاکستان میں گزشتہ ایک برس کے دوران جتنی بھی سرکاری اورنجی ویب سائٹس ہیک کی گئیں ان کا ڈیٹا بھی ڈارک ویب پر موجود ہے، پاکستان میں سائبر سیکیورٹی اس قابل نہیں ہے جو ہماری اسٹریٹجک پلاننگ سے مطابقت رکھتی ہو۔ 

وزیراعِظم ہاؤس کی ٹیلی فون کالز خاص طور وزیراعظم شہبازشریف اور مریم نوازشریف کی مبینہ آڈیو لیکس ہونے کے بعد ان آڈیوز کی ڈارک ویب پر نیلامی کی جارہی ہے۔ ڈارک ویب پر ان آڈیوز کی نیلامی کی پیش کش 13 لاکھ امریکی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

ایکسپریس ٹربیون نے اس حوالے سے جب ڈائریکٹر فرانزک ریسرچ اینڈ سروسز سنٹر،گیریژن یونیورسٹی کوکب زبیری سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈارک ویب کیا ہوتی ہے تو انہوں نے بتایا ڈارک ویب،انٹرنیٹ کی دنیا کاوہ حصہ ہے جس تک پہنچنے کے لیے خصوصی سافٹ ویئر کی ضرورت ہوتی اناکاؤنٹ کے ڈیٹا کی بھی ہیکنگ کی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ دہشت گردوں کے لیے بھی ڈارک ویب ایک اہم پلیٹ فارم ہے جس کی مدد سے وہ دنیا بھر میں اپنے کارکنوں سے رابطے کرتے نئے افراد کی بھرتی اوردہشت گردی کی کارروائیوں کی پلاننگ کرتے ہیں۔

کوکب زبیری نے کہا گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں جتنی بھی سرکاری اور نجی ویب سائٹس ہیک کی گئیں ان کا ڈیٹا بھی ڈارک ویب پر موجود ہے، ہیکر بٹ کوئن سمیت ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے لین دین کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنیوالے ادارے خاص طور پر سائبرسیکیورٹی سے جڑے لوگ ڈارک ویب چلانے والوں کیخلاف کاررائیوں میں مصروف رہتے ہیں لیکن ان تک پہنچنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سائبرسیکیورٹی کا نظام ابھی اس قابل نہیں ہے اورنہ ہی ہماری سٹریٹجک پلاننگ سے مطابقت رکھتا ہے تاہم ہمارے ماہرین دن رات اس کام میں لگے ہوئے ہیں اور انشااللہ ایک دن ہمیں کامیابی ضرور ملے گی ہماری سائبر سیکیورٹی ناقابل تسخیر ہوسکے گی۔

Post a Comment

0 Comments