Ticker

6/recent/ticker-posts

سرکاری خزانے سے کسی کو بھی 5 لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ پنشن نہ دی جائے


 ارکان پارلیمنٹ کو ترقیاتی فنڈز نہ دیئے جائیں اور سرکاری خزانے سے کسی کو بھی 5 لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ پنشن نہ دی جائے، سرکاری افسران کو بڑی گاڑیاں نہ دی جائیں، ریٹائرڈ سرکاری، عسکری اورجوڈیشل افسران سے تمام مراعات، سکیورٹی، معاون اسٹاف اور یوٹیلیٹیز واپس لی جائیں جبکہ تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہیں 15 فیصد کم کی جائیں۔

ریٹائرڈ سرکاری افسران، بیورو کریٹس، ججز اور مسلح افواج کے افسران سے پلاٹس واپس لیے جائیں

کمیٹی نے تجویز دی کہ وفاقی و صوبائی سطح پر تمام وزارتوں، ڈویڑنوں ماتحت دفاتر،صوبائی حکومتوں اور بیرون ملک سفارتخانوں کا بجٹ 15 فیصد کم کیا جائے، سرکاری ملازمین، بیوروکریٹس، ججوں اور مسلح افواج کے افسران کو ایک سے زیادہ پلاٹس نہ دیے جائیں اور جن کو ایک سے زیادہ پلاٹس دیے گئے ہیں انہیں منسوخ کر کے نیلام کیا جائے، سی پیک کے تحت خصوصی صنعتی زونز کے علاوہ کوئی نیا گرین فیلڈ پروجیکٹ شروع نہ کیا جائے۔

کفایت شعاری کمیٹی نے تجویز دی کہ بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے اور سب کیلئے سکیورٹی پروٹوکول میں کمی کی جائے،  اضافی کابینہ ارکان یا معاونین خصوصی عوامی فلاح کی بنیاد پر کام کر سکتے ہیں، بجٹ کو جون 2024ء تک منجمد کیا جائے، اسی عرصہ تک کیلئے ہر طرح کی گاڑیوں کی خریداری بند کی جائے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ نئے انتظامی یونٹس کے قیام پر مکمل پابندی عائد کی جائے، صوابدیدی گرانٹس اور خفیہ سروس فنڈ منجمد کیا جائے،   پروگریسیو پراپرٹی ٹیکس تمام صوبوں میں نافذ کیا جائے،  پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے ملازمین کو ملنے والے بجلی کے فری یونٹس ختم کیے جائیں،  بجلی اور گیس کیلئے پری پیڈ میٹر سسٹم متعارف کرایا جائے۔

اس کے علاوہ کمیٹی نے تجویز دی کہ  کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں کرنا حکومت کا کام نہیں،ریاستی کاروباری اداروں کو دیگر انتظامات میں منتقل کیا جائے۔

Post a Comment

0 Comments