Ticker

6/recent/ticker-posts

بھارت میں 200 کے قریب ہندو انتہاء پسندوں کا مسجد پر حملہ نمازیوں پر تشدد، قتل اور گاؤں بدر کرنے کی دھمکیاں، لوٹ مار


 بھارت کے شمالی شہر گروگرام کے قریب ایک گاؤں میں 200 کے قریب ہندو انتہاء پسندوں کے جتھے نے مسجد پر حملہ کردیا، نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گاؤں سے نکالنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

بھارتی میڈیا کے کے مطابق مسجد پر حملے کا واقعہ بدھ کی صبح پیش آیا جب راجیش چوہان عرف بابو، انیل بھدوریا اور سنجے ویاس کی قیادت میں تقریباً 200 ہندو انتہاء پسندوں کے جتھا ایک مسجد میں گھس گیا اور وہاں نماز پڑھنے والوں پر تشدد کے ساتھ انہیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

پولیس کے مطابق گاؤں بھورا کلاں میں پیش آنیوالے واقعے کا مقدمہ صوبیدار نذر محمد نامی شخص کی مدعیت میں ایک روز بعد جمعرات کو درج کیا گیا تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق نذر محمد کی جانب سے درج کی گئی شکایت میں پولیس کو بتایا گیا ہے کہ جب ہم مسجد کے ہال میں عبادت کررہے تھے تو لوگوں کا جتھا آیا، نمازیوں پر تشدد کیا قتل کی دھمکیاں دیں اور ہال کو بھی تالا لگا دیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسجد سے انہیں ایک موبائل فون ملا ہے جو کسی حملہ آور کی ملکیت بھی ہوسکتا ہے۔

ہندوؤں سے ہتھیار اٹھانے کی اپیل

گروگرام علاقے کے ایک سرگرم صحافی صابر قاسمی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں کہا کہ اس علاقے کی سخت گیر ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو کھلی جگہ پر نماز ادا کرنے سے پہلے ہی روکتی رہی ہیں، تاہم مسجد کے اندر گھس کر نمازیوں کو نشانہ بنانے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

ان کا کہنا تھا اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ ہندوؤں نے کچھ دن پہلے ہی ایک پنچایت میں نوجوانوں سے کہا تھا کہ اب باتوں سے کام نہیں چلنے والا، انہیں ہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے، یہ اسی کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سخت گیر ہندو تنظیمیں بھارت میں مسلمانوں کیخلاف کافی دنوں سے مہم چلا رہی ہیں اور اب مساجد و مدارس ان کے نشانے پر ہیں، جو پورے ملک میں چل رہا ہے، یہ حملہ بھی اسی کا حصہ ہے۔

Post a Comment

0 Comments