Ticker

6/recent/ticker-posts

بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کی سماعت مکمل،6 سال بعد فیصلہ محفوظ


 اسلام آباد کی سیشن عدالت نے 6 سال بعد بیرسٹر فہد ملک کے قتل کے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ کیس کی سماعت آج بروز منگل 11 اکتوبر کو مکمل ہوئی۔

اسلام آباد کی سیشن عدالت میں جج عطا ربانی نے بیرسٹر فہد ملک قتل کیس کی سماعت کی۔ آج ہونے والی سماعت میں دونوں جانب سے وکلا نے دلائل مکمل کیے، جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بیرسٹر فہد ملک کیے قتل میں پولیس کی جانب سے تین ملزمان راجہ ارشد، راجہ ہاشم اور نعمان کھوکھر کو نامزد کیا گیا ہے۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ اگست 2016 کو اسلام آباد کے علاقے ایف 10 تھانہ شالیمار کی حدود میں ملک برادری اور کھوکھر برادری میں تصادم کے دوران ملزمان نے فہد ملک کو 4 گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔

فہد ملک کے قتل کی ایف آئی آر میں ابتدا میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی تھیں، تاہم بعد میں انہیں نکال دیا گیا تھا۔

فہد ملک کے بھائی جواد ملک نے دہشت گردی کی دفعات حذف کرنے کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر جولائی 2018 کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو معطل کر دیا تھا اور ریمارکس دیے تھے کہ نقائص کی وجہ سے اس پر غور کی ضرورت ہے۔

اس کیس کے مرکزی ملزم ارشد ملک کو 29 اگست 2016 کو پاک افغان سرحد طورخم سے افغانستان فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ ملزم افغانستان کے ذریعے یورپ جانا چاہتا تھا۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مقتول فہد ملک سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو کے بھانجے تھے۔

والدہ کی اپیل

اس سے قبل رواں سال مئی میں مقتول فہد ملک کی والدہ ملیحہ سومرو نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ فہد ملک کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا، اس کی گاڑی پر 43 گولیاں چلائی گئیں۔ پورے علاقے میں خوف ہراس پھیلا دیا گیا، قاتل فرار ہو کر طورخم بارڈر سے گرفتار کیے گئے، مگر ہائی کورٹ کے ججز نے کہا کہ یہ دہشت گردی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس کیس میں دہشت گردی کی دفعات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے مگر اب میرے کیس کو لوئر کورٹ میں لایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ حکام میرے بیٹے کے قاتلوں سے ملے ہوئے ہیں۔ رات و رات کیس چلا کر مجرموں کو سہولت دی جا رہی ہیں، میری اپیل ہے کہ سپریم کورٹ اس میں سو مو ٹو لے۔ پہلے بھی میرے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ جج نے اسے ضمانت دینے کی کوشش کی، اگر اسے ضمانت دی گئی تو ملزم بھاگ جائے گا۔

والدہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ میرا عدالت پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ میں اعلی عدلیہ اے اپیل کرتی ہوں کہ ہمیں انصاف دیا جائے۔ میں اپنے کیس کا فیصلہ بے ضمیر حکام سے نہیں کروانا چاہتی۔ فہد ملک کی سالگرہ کے موقع پر انصاف کی اپیل کرتی ہوں۔ اس کیس کو 6 سال ہوگئے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments