Ticker

6/recent/ticker-posts

لاوارث لاشوں کو اسپتال سے لیجانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟


 ملتان کے نشتر اسپتال کی چھت کے کمرے سے ملنے والی درجنوں لاوارث لاشوں کے معاملے نے ہر کسی کے رونگٹے کھڑے کر دیے ہیں۔

لیکن لاوارث لاشوں کو اسپتال سے لے جانے کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے اور کتنے عرصے کے لیے لاشیں لے جائی جاتی ہیں۔

اس حوالے سے جیو نیوز کراچی کے بیورو چیف اور عرصہ دراز تک کرائم رپورٹنگ سے وابستہ رہنے والے فہیم صدیقی کا بتانا ہے کہ کراچی میں ہر 48 سے 72 گھنٹے کے دوران ایک سے دو لاشیں سرکاری اسپتالوں میں لائی جاتی ہیں جن کی ماہانہ تعداد 15 سے 20 بنتی ہے۔

فہیم صدیقی نے بتایا کہ متعلقہ تھانے کی پولیس لاشوں کی ذمہ دار ہوتی ہے، سرکاری اسپتال کا ایم ایل او تھانے کو آگاہ کرتا ہے اور جو پولیس افسر 174 بناتا ہے لاش بھی اسی کی ذمہ داری ہوتی کہ وہ ان لاوارث لاشوں کو امانتاً کہاں رکھتا ہے، پھر اگر ایک ماہ تک لاش کا کوئی والی وارث نہیں آتا تو ان لاشوں کو ایدھی کے قبرستان میں امانتاً دفن کر دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نشتر اسپتال میں ایسا کیوں ہوا اس کے بارے میں تو معلوم نہیں لیکن کراچی میں عام طور پر جب میڈیکل کالجز لاشیں مانگتے ہیں تو اس کا باقاعدہ ایک طریقہ کار ہے، کالجز پولیس اور محکمہ داخلہ کے ذریعے درخواست دیتے ہیں اور وہ لاشیں انہیں دے دی جاتی ہیں لیکن اب یہ طریقہ کار بھی کافی عرصے سے اختیار نہیں کیا جا رہا اور اسپتالوں میں ڈمی باڈیز پر بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔

بیورو چیف کراچی کا کہنا تھا اگر کوئی ماہر ڈاکٹر بچوں کو کسی پیچیدہ چیز کے بارے میں بتانا ضروری سمجھتا ہے تو لاش کو 24 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت کے لیے لے جایا جاتا ہے اور پھر اسے واپس کر دیا جاتا ہے۔

Post a Comment

0 Comments